کیا لکھوں حال اپنا اسکے ہجر میں
بس ہر وقت رھتی ھوں بے ھوشی میں
دن رات غفلت سی ہم آغوشی میں
یادوں میں تیری جو گرفتار ھوں میں
اس لئے ہر وقت رہتی ہے فراموشی میں
تصور و تصویر جو رہتی ہے خاموشی میں
ساتھ تیرا مجھے کب میسر ہے نوشی میں
اے دل کرنے دیں اب تو سرگوشی میں
یاد جب اس کی آتی ہے تہ پوشی میں