کیا ملا مجھکو پیار کر کے
جینا رکھ لیا اپنا دشوار کر کے
ناجانے کس قسم کے لوگ تھے
توڑ گئے وعدے جو ہزار کر کے
دل نہ دیتے تو کیا کرتے ہم
اُس نے یُوں دیکھا مجھے سنگار کر کے
ملے فریب کے کانٹے مجھے عمر بھر
اِک کومل پھول پے اعتبار کر کے
خود سوتے ہیں شاد مان وہ
مجھے خوابوں میں بیدار کر کے
دوست تو کوئی نہیں زندگی میں
چلو دیکھتے ہیں دشمن شمار کر کے
آگئی یاد بے وفا کی مجھے آج پھر
رو پڑا چاند کا دیدار کر کے
آخری ارمان تھا اُس سے ملنے کا
وہ بھی توڑ دیا انکار کر کے
ھو گئے ہیں وہ آج خدا پرست نہال
عشق کا مجھے گناہگار کر کے