کیا ملتا ہے ہمت کے پرزور عدم سے ہارکے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کیا ملتا ہے ہمت کے پرزور عدم سے ہار کے
ہم نے تو ہر خوشی حاصل کی ستم میں گذار کے

درصورت راستبازی ہر شخص کے پاس تو نہیں
خطا کرکے نکل جاتے ہیں یہ آدم مسکرا کے

سادگی میں یکساں رہوں، یہ عہد تو نہیں ہوا
دنیا ہم عصر نہیں رہتی اپنے ہی ماتم جتا کے

یہ حسرت تو جسم کی حدوں سے بھی بڑی
مانگو بھی صدق دلی کے حق تو الم اٹھا کے

ذیل مقدار سے چھوٹی ہیں منزلیں مگر!
تیرے پاس ہیں سب بازو اور قدم اُدھار کے

بہت عمدہ ہے زندگی کا فسانہ سنتوشؔ
لیکن کون لکھے یہ پست ہمتی قلم جھاڑ کے
 

Rate it:
Views: 617
06 Feb, 2011