تمہیں میں اتنا بتلا دوں
کہ میری ذات میں
تیری اکائی
رقص کرتی ہے
میرے سینے میں قیدی دل
تمہارے نام کا ہر پل
یہ پاگل ورد کرتا ہے
میری سانسوں کی
تیری یاد کے دم سے
روانی ہے
میرے ہاتھوں پہ تیرے ہاتھ کا
جو لمس باقی ہے
وہ میرے پاس تیری
اک نشانی ہے
میرا یہ دل تو بس
تیری ہنسی کے سنگ
دھڑکتا ہے
میرا چہرہ
تیری خوشیوں کی خاطر ہی
دمکتا ہے
میری خوشیاں، میرا جیون
میرے سپنے، میرے اپنے
ان سب سے دیکھو
تم وابستہ ہو
تو پھر یہ تم ہی بتلاؤ
تمہارے کہنے پہ
تمہیں گر اپنی سوچوں سے
میں منہا کر بھی دیتا ہوں
تو کیا میں
جی سکوں گا پھر
تو کیا میں
جی سکوں گا پھر