کیا پوچھتے ہو کیسے زندگی بسر کرتا ہوں
بچھڑےساتھی کویاد شام و سحر کرتا ہوں
رات کی خاموشی کہ سہمےسناٹےمیں
چاند سے اس کی باتیں شب بھر کرتا ہوں
ستاروں کی آنکھیں بھی نم ہو جاتی ہیں
میں جب اسکی یاد میں آنکھیں تر کرتا ہوں
جب وصل کی کوئی صورت نظرنہیں آتی
ایسےمیں اپنے رب کی رضا پر صبر کرتا ہوں
وہاں وہ مجھے ملنے کو بیقرار ہوگی
یہاں میں رورو کرچھلنی جگرکرتا ہوں
یہ اس کی محبت کی سوغات ہے
اب میں شاعری بڑی پراثر کرتا ہوں