غالب کا ہو تصور
اقبال کا فکر ہو
فیض کی شاعری کا
سمٹتا ہوا پہر
فراز کے شوق کی
رنگین ہو سحر
منیر کے موسموں کی
برسات کا ثمر
میر کے چشموں کا
دل افروز بانکپن
ناصر کی رونقوں کا
پھولوں بھرا چمن
ندیم کے چاند کا
چمکتا ھوا سفر
امجد کے سپنوں کا
بل کھاتا ہوا بحر
وصی کے کنگنوں کا
ہو کھنکھتا ہوا جنوں
پروین کی شرارتوں کا
لذتوں بھرا سکوں
نوشی کی تتلیوں کا
وہ شوخ رقص ہو
جالب کی جراتوں کا
وہ پہلا عشق ہو
انشاء کے چاند کی تم
ہو چودھویں کی رات
عارف کے ساحلوں کا
مہکتا ہوا گلاب
ساحر کی تنہائیوں کا
دلکش خواب ہو
محسن کے عشق کا
دل فریب راز ہو
ہر اک شاعر تیری
تعریف میں مگن
ہر اک دیوان میں
تیرا ہی ذکر ہے
کیا چیز ہو تم
تقدیر کو بھی
رشک ہے