کیا کروں کیسے آنکھ میں بھر لوں؟
تیری کھڑکی کے سامنے گھر لوں؟
ہجر کی تلخیاں بھلانے کو
وصل کی مے کا ایک ساغر لوں
پھر سے ملنے کا ایک وعدہ کر
میں تو پاگل ہوں کیا سے کیا کر لوں
تجھ کو میرا رقیب ہے پیارا
من کہے اُس سے دوستی کر لوں
میں تو اظہر کو بھی تری خاطر
اک ذرا سی خطا پہ جا دھر لوں