کیا کرے گا اب کرکے وہ عداوت میری
اک زمانے سے مٹا پایا نہ جو محبت میری
میرے قاتل سے توکہیں بہترتھا تو کافر ہوتا
کتنے چہروں سے مٹا پائے گا اب رنگت میری
رخ بدل لو مگر دیکھ لو اپنی جانب
ڈھونڈتے پھرو گے جگہ جگہ یہ الفت میری
ہو کے دشمن بھی چلے آؤ تو حاضر ہیں
تا قیامت اب محبت ہےعادت میری
کسی کو دیکھ کر اسے دیکھتے رہنا اکثر
یہی بری لگتی ہے لوگوں کو اک عادت میری
جس سے وابسطہ رہے دل کے رشتے اکثر
بھول بیٹھا ہے اب تو وہ ہی شناخت میری