سلگ رہی ہے تن میں
سلگ رہی ہے من میں
آگ نہیں ہے یہ بجھتی
چاہے کوئی ہزار
پیار کے بان نوکیلے
اور پھر کاری وار
وہ دن بھی کوئی دن ہے
جو گزرے بن یار
تڑپ رہی ہوں کب سے
اب تو موڑ مہار
مجھ بیکس بے بس کی
سن لے پروردگار
رہنا ہوشیار خبردار
قدم قدم پر ہے منجدھار
قدم قدم پر کیچڑ دلدل
راہیں نا ہموار
اندھیارے میں ٹھوکر کھائے
خود کو جو سمجھے نار
کب سے تیری راہ تکے ہے
پریمی ترا اس پار
چلنے والے جا پہنچے ہیں
تو بھی ہمت نہ ہار