کیسے بسر ہوئی زندگی کبھی آکر دیکھ لینا
کیا کیا حشر ہوئی بندگی کبھی آکر دیکھ لینا
تمہیں بھی شک کہ میرا جہاں شاد ہے
جہاں کی بھی درندگی کبھی آکر دیکھ لینا
اُس بانکپن کے بعد کچھ خلشیں بڑہ گئی
حدوں میں نہ رہی سادگی کبھی آکر دیکھ لینا
فضاؤں کی شدت سے کتنے لامکاں ہوئے
ان ہواؤں کی عمدگی کبھی آکر دیکھ لینا
اِس عالم سے جُڑ کر تجھے نام تو ملا
مجھے ملی جو تحفگی کبھی آکر دیکھ لینا
تیری آنکھ سے مستی ملی جو سنتوشؔ
اُس کیف کی بزرگی کبھی آکر دیکھ لینا