حیرت سے آنکھ نہ جپھک سکا بت مدتوں میں
یہ سجدہ کیوں نہ حیران کرے بت کدوں میں
جب سے پڑی ہے ان کے شکنیں جبیں پہ نظر
کھو گیا ھوں بس یونہی ھاتھ کی لکیروں میں
کیسے سجدہ کروں میں رب کے حضور
وہ بت کی مانند سما گئی ہے نظروں میں
طبیعت پھر مچل پڑی نظر ان کی آجانے سے
آجاتی ہے چاند سے طغیانی دریاوں میں
پوچھا کیا ہے بزم میں محب کے واسطے
کھو گئے فرشتے تقدیر کی کتابوں میں