کیسے کہہ دوں کے بدلتے ہوئے لمحے تم ہو

Poet: Muhammad Murad By: Muhammad Murad, Lahore, Pakistan

 کیسے کہہ دوں کے بدلتے ہوئے لمحے تم ہو
درد تو میرے ہیں مگر تڑپتے تم ہو

جس سے دست و گریباں ہوئے ہم تمہاری خاطر
اسی رقیب دل کی خاطر سجتے سنورتے تم ہو

گر چھوڑ ہی دینا تھا تو تھاما کیوں تھا ہاتھ
تعبیر نہ یو جن کی، وہ خواب دکھاتے تم ہو

ہم بھی تمہاری آس پر بیٹھے نہیں رہیں گے
اپنے آپ کو کیا آخر سمجھتے تم ہو

بھول چکا ہوں تمہیں، اب چاہت نہیں رہی
گر ایسا ہے تو کیوں ہر جگہ نظر آتے تم ہو

میرا ہی نہیں، تمہارا بھی ہے یہی حال
اب بھی میرے دیدار کو ترستے تم ہو

Rate it:
Views: 817
30 Oct, 2017