کیوں اپنی آہ وہ دیوارں کو سنا رہے تھے
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiکیوں اپنی آہ وہ دیوارں کو سنا رہے تھے
وہ رات بھوک سے بچے جو بلبلا رہے تھے
انہیں خبر ہی کہاں تھی یہ شہرِ یزداں ہے
جو اپنی پیاس کے شکوے میں روتے جا رہے تھے
اسے نماز کا سجدہ سمجھ لیا سب نے
فقیر لوگ تو محبوب کو منا رہے تھے
غریبِ شہر کی میت پہ کون آتا بھلا
امیرِ شہر جو رسمِ حنا رچا رہے تھے
عبادتوں کی طرح دل کو چین مل رہا تھا
دیارِ یار پہ جب سر کو ہم جھکا رہے تھے
وہ ہم تھے جان جو حق گوئ میں گنوا چلے تھے
یونہی تو لوگ نہیں گن ہمارے گا رہے تھے
فضاۓ شہر معطر نہ ہوتی کیوں باقرؔ
وہ میرے شہر سے گزرے تو مسکرا رہے تھے
More Love / Romantic Poetry






