کیوں دل جلانے کی بات کرتے ہو
کیوں دل دُکھانے کی بات کرتے ہو
زندگی کا تصور تیرے بن نہیں
تم ہو کہ بھول جانےکی بات کرتے ہو
ہمارے سامنے اجنبی سے ملنا
ہمیں تم سَتانے کی بات کرتے ہو
ہر وقت سوچتے ہیں تم کو ہم اور
تم ہو بس جانے کی بات کرتے ہو
شروع سفر میں تم یونہی سنگدل
کیوں بچھڑ جانےکی بات کرتے ہو
زخموں سے تڑپتے رہے ہم، تم
بس ضرب لگانے کی بات کرتے ہو
لاتے ہیں ہم روز بازار سے دل، تم
تو پتھر اٹھانے کی بات کرتے ہو
تجھے تو ہم دل و جان دے چکے ہیں
یہ تم آزمانے کی بات کرتے ہو
وعدہِ وفا یاد نہیں کہتے ہیں
ساجد کس زمانے کی بات کرتے ہو