گر تیرے چہرے سے بے نقابی ہو جائے سیاہ رات میں نور آفتابی ہو جائے گر چھو لے گھٹا تیرے ہونٹوں کو سیاہ بادل بھی گلابی ہو جائے گر بکھر جائیں تیری زلفیں دو عالم میں بے تابی ہو جائے تیری مست آنکھوں کو دیکھ کے قاضی بھی شرابی ہو جائے