عشرعشیر سہی پیار ہی دے دو
بے چین دل کو اپنا دیدار ہی دے دو
علیل ہوں میں مرض عشق سے دیکھ
اس بیمار کو کوئی دوا ہی دے دو
چاہے لاکھ ستم تم کر لو جان من
اک نظر پیار کی دے کر دل کو قرار ہی دے دو
کب سے بیٹھے ہیں راہ میں آنکھیں بچھاے
گزرتے ہوئے مجھے پکار کر سلام ہی دے دو
جانے کیا سوچ کرتقدیر نے محبت دی مجھے
اب اور کچھ نہ مجھے دو میرا پیار ہی دے دو