تری الفت کے موسم میں
وفا کی آبیاری سے
مرے صحرا سے پیاسے دل کی مٹی میں اُگ آئے ہیں
ہزاروں پھول الفت کے
محبت کے
قرابت کے
بہت سے پھول تو منسوب ہیں تیری ادائوں سے
کوئی ابرو کی جنبش پر کِھلا ہے
کوئی شوخی پر
کوئی تیرے تبسم پر کلی سے پھول بن بیٹھا
شجر بھی کچھ ہیں وعدوں کے
گھنے، مضبوط، قدآور
کہ جس پہ طائرِ الفت وفا کا گیت گاتا ہے
کہ جب زلفیں ترے ماتھے پہ آکر رقص کرتی ہیں
صبا کے ٹھنڈے جھونکوں سے
گلستاں جھوم جاتا ہے
بہت ہی خوبصورت ہے مرے دل میں سجا گلشن
کہ جس میں ہر گھڑی تیرے تعلق کا
ستارہ جھلملاتا ہے