گلی گلی میں پھر رہی ہوں تعجب ہے
رکے ہیں قدم میرے جب تیری گلی آئی ہے
جہاں کہیں کوئی صورت نظر آئی ہے
میرے ذہہن میں تیری تصویر ابھر آئی ہے
تصورات کی دنیا عجیب منظر لائی ہے
تیرے خیال سے نگاہ میں روشنی آئی ہے
وہی تیرا رنگ بزم میں صنم مہک لائی ہے
میرے ہونے نہ ہونے سے بزم میں کیا کمی آئی ہے