گمان کب تھا وہ اس طرح ہی جدا ہوگا
زخم دل پہ جدائی کا رونما ہوگا
سزائے عشق ملے گی مجھے محبت میں
مرا وجود مرے دل سے ہی خفا ہوگا
میں کیسے کہہ دوں محبت ہے داغ میرے لئے
یہ عشق ہی تو مرے دل کا آسرا ہوگا
وہ میری روح کی تسکین کا سبب ہوگا
جو میری سوچ کو سن کر غزل سرا ہوگا
وہ لوٹ آئے گا کہنے کو ایک دن وشمہ
مگر وہ میرے لئے اس گھڑی سزا ہوگا