بچھڑ جانا تیرا ہمیں گوارا نہ تھا
دل پھول تھا ہمارا انگارہ نہ تھا
تمہیں پکار لیا دل کی آواز سے
کیا ہوا جو تم نے ہمیں پکارا نہ تھا
سوائے خدا کے مانا ہے سب کچھ تجھے
اس کے سوا اور کوئی چارہ نہ تھا
آ کے سامنے ہٹ گئے ہو کیوں تم
نقش تیرا ابھی دل پہ اتارا نہ تھا
منزل کو پا لیتے ہم ضرور شاکر
ابھی منزل تک پہنچنے کا اشارہ نہ تھا