پڑوسن کے گھر کےسامنےسےجب گزرتاہوں
دل ہی دل میں اس کی بدنامی سےڈرتا ہوں
وہ مجھ پہ اپنی نظر کا تیر تانےرکھتی ہے
اسےکیا خبر کہ میں پہلےہی اس پہ مرتاہوں
میری خاطر وہ زلفوں کا کالا رنگ کرتی ہے
اس کی خاطر میں اشعارکو خضاب کرتاہوں
وہ میرے سخن کی ایسی قوس قزح ہے
جس میں مصورکی طرح رنگ بھرتاہوں