ھر روز تم کو سلام کرتا ھوں
ھر وقت تم سے کلام کرتا ھوں
حق شناسی کے لیے لیکن
حضور خدا شب بھر قیام کرتا ھوں
اگرچہ اندھیروں کا عادی ھوں میں
پھر بھی روشنی کا اھتمام کرتا ھوں
قید تنہائی می تیرے فراق میں غرق
ان دنوں شب و روز یہی کام کرتا ھوں
میرے صیاد نے مجھکو پیغام بھیجا ھے
تیری یادکو خود پراب سے حرام کرتا ھوں
سنت علی کو پھر سے زندہ کرنے کے لیے
ستو او جو کی روٹی سے طعام کرتا ھوں
ماہ صیام میں اپنے خالق کی خوشنودی کیلیے
میں قران کریم کی تلاوت ھر سو تمام کرتا ھوں
ا پنے دل کو خوف خدا سے مالا مال کر لو
نجات غلامی کا تیرے نام یہ پیام کرتا ھوں
دوسروں کے تبصروں کے لیے حسن
میں گفتگو میں پیدا ابہام کرتا ھوں