ہمیں تمھاری یاد نے یوں بے سبب تڑپا رکھا ہے
زیست کی فریاد نے یوں بےسبب تڑپارکھا ہے
بےرونقیں زندگی یوں عاشقی میں ڈھل گئی
عشق کے صیادنے یوں بےسبب تڑپا رکھا ہے
میرے دل کی چاہتوں کے سب دریچے کھول کر
اسکو کس عناد نے یوں بے سبب تڑپا رکھا ہے
دل کہے تو جان دے کر پیار اسکا مول لے لوں
حسن کی افتاد نے یوں بےسبب تڑپا رکھا ہے