ھم تجھے چھو نہ سکیں پر ڈھونڈے جائیں
ھم تجھے ڈھونڈ نہ پائیں پر پکارے جائیں
تو ھمیں سن کہ چپ رھے اور ھم پھر بھی
سن کہ اندھیروں میں دھنئیں تیرے جوبن کی
بے خودی میں ھم دیر تلک ناچے جائیں
پڑھ کہ حیرت سے صحیفے تیرے جلووں کے
رازوں کو تیرے ھم کبھی کھول نہ پائیں
کر کے طے فاصلے صدیوں کے، چند لمحوں میں
خود کو ھم تنہا، کبھی حیراں، بھی عریاں پائیں
کر کے تعمیر مکاں اپنا خود ھی کانٹوں سے
خاموش ندامت میں خود ھی ھم راحت پائیں
جب کبھی بادِ صبا بن کے ھم جو چومیں تیری گلیوں کو
خود کو پھر دھواں بن کہ فضائوں کا تیری اڑتے دیکھیں
بن کہ اک موج سمندر کی، ھم جو ٹکرائیں تیرے ساحل سے
خود کو یوں ریت پہ تیری، اک جھاگ سی بنتی دیکھیں
شعلہ بن کے ھم جو کبھی بھڑکنا چاھیں
خود کو اک قطرہ تیری بارش کا بنتے دیکھیں
رقابت میں تیری، جدا ھو کہ جو تجھ سے جینا چاھیں
مر مر کے جیئں پر خود کو نہ جیتے جی پائیں