ھم تمھیں یاد صبح و شام کرتے ھیں
اب کچھ اور نہیں بس یہی کام کرتے ھیں
یہ جو ثروت علم و آگہی رکھتے ھیں
بڑے خلوص سے تیرے نام کرتے ھیں
بہت خوش نصیب ھیں وہ رقیب میرے
جو تیری زلف کے سائے میں آرام کرتے ھیں
بلند خیال ھے بہت یہ قبیل عاشقاں مگر
پست ذھن ھیں لوگ یونہی بدنام کرتے ھیں
پر اثر ھے کتنا نالہ شب کہ حبیب
ماہ و انجم تجھے جھک جھک کے سلام کرتے ھیںو