ھم دیر تلک شب ڈھلے مسکراتے رھے
کسی کی یاد میں دنیا کو حسیں بناتے رھے
وہ اس قدر قریب تھا کہ نا جانے کیوں
ھم اپنی سانس پر ایک بوجھ سا اٹھاتے رھے
اور دل کی دھڑ کن نے بھی کہاں ساتھ دیا
صوت و رفتار کو کئی بار دباتے رھے
شکوہ کرنے کی زرا کوشش سی کری
اور وہ جو روٹھا تو اس کو مناتے رھے
میں نے کہا کے ھم پریشان ھیں بہت
اور وہ سامنے بیٹھے ھو ے مسکراتے رھے
خود تو ایک شمع کی طر ح پروانے کی
کیا ھوتی ھے اوقات یاد دلاتے رھے
ھمارا دل تو خوں کے آنسو روتا رھا
اور وہ فسانے دل لگی کے سناتے رھے
ھماری سانسیں تو وھیں رک سی گئیں
وہ کھلکھلا کر خود ھی کو ھنساتے رھے
ھم انکی نظر میں باوفا تو بے شک رھے
مگر جب تلک ان کے ناز اٹھاتے رھے
کس مٹی سے بنا ھو گا اس کا وجود
ھم تو دیوار سے سر ٹکرا تے رھے
وہ بہت قیمتی تھے وفاؤں کے موتی
جو اسں بے وفا کے در پر لٹاتے رھے
ائے کاش ھمیں خبر ھوتی عارف
کہ ھم صرف ریت پر گھر بنا تے رھے