ھم دیر تلک شب ڈھلے مسکراتے رھے
Poet: اے ایس عارف By: اے ایس عارف, Mississauga Canada ھم دیر تلک شب ڈھلے مسکراتے رھے
کسی کی یاد میں دنیا کو حسیں بناتے رھے
وہ اس قدر قریب تھا کہ نا جانے کیوں
ھم اپنی سانس پر ایک بوجھ سا اٹھاتے رھے
اور دل کی دھڑ کن نے بھی کہاں ساتھ دیا
صوت و رفتار کو کئی بار دباتے رھے
شکوہ کرنے کی زرا کوشش سی کری
اور وہ جو روٹھا تو اس کو مناتے رھے
میں نے کہا کے ھم پریشان ھیں بہت
اور وہ سامنے بیٹھے ھو ے مسکراتے رھے
خود تو ایک شمع کی طر ح پروانے کی
کیا ھوتی ھے اوقات یاد دلاتے رھے
ھمارا دل تو خوں کے آنسو روتا رھا
اور وہ فسانے دل لگی کے سناتے رھے
ھماری سانسیں تو وھیں رک سی گئیں
وہ کھلکھلا کر خود ھی کو ھنساتے رھے
ھم انکی نظر میں باوفا تو بے شک رھے
مگر جب تلک ان کے ناز اٹھاتے رھے
کس مٹی سے بنا ھو گا اس کا وجود
ھم تو دیوار سے سر ٹکرا تے رھے
وہ بہت قیمتی تھے وفاؤں کے موتی
جو اسں بے وفا کے در پر لٹاتے رھے
ائے کاش ھمیں خبر ھوتی عارف
کہ ھم صرف ریت پر گھر بنا تے رھے
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






