بار ہا کہا ہے شک نہ کیا کرو
ہر بات کوچہار پہلو سوچا کرو
بات ہوتی نہیں ویسیجیسی بنالیتے ہو تم
میری پہچان کہ ہرشخص کواپنا رقیب بنا لیتےہو تم
ذراسی بات پہ اتنا بگڑتے ہوکہا کہوں کتنا ستاتے ہو تم
فون پہ کروں بات ادھر تو ایکسٹینشن ادھراٹھالیتےہو تم
آفس سے لیٹ آ کے مجھ سے کہتے ہو شام کدھر رہی تم
کرتے ہو یوں شک آلود سوال مجھے میری نظروں میں گرادیتےہو تم
شب بھر ٹہلتے ہو لان میں تنہا دن بھر تلخ رویہ روارکھتےہو تم
نظر بھر مجھے دیکھتے نہیں کتنابے وقعت کر چکے ہو تم
تیرا پہلا تحفہ سرخ چوڑیاں پہنی ہی آج آیا نہ ان پہ پیار کتنا بدلگئے ہو تم
تمام رات حرارت سے تپتا رہا تن میرا کروٹ بدل کہ بےخبر سوتے رہے ہو تم
صبح سے شام تیرا انتظار رہتا ہے گھرآکر حال تک نہیں پوچھتے ہو تم
آشنا تیرے قدموں کی آہٹتک سے ہوں بےالتفاتی کاگلہ مجھی سے کرتےہو تم
رشتہ رہ گیا شک کا درمیاں جب چاہتے ہو مجھے مجرم بنا لیتےہو تم
شک تو اک بہانہ ہے مجھ سے دور ہونے اب میں سمجھی مجھ سے بیزار ہو چکے ہو تم