ہر آسماں پہ لگے اگلے آسماں تک ہے
نہ جانے ضبط کا یہ امتحاں کہاں تک ہے
جہاں جہاں پہ تجھے درد دھوپ چُھو پائے
مری دعاؤں کا سایہ وہاں وہاں تک ہے
تجھے ملا ہے وہ اخلاص دیکھ کر جس کو
فقط مکاں نہیں حیران لا مکاں تک ہے
نہ دیکھو صرف چمکتے ہوئے دلوں کو ہی
محبتوں کا اجالا تو کہکشاں تک ہے
ترے خیال ہی سے پھوٹتی ہے ہر لمحہ
وہ روشنی جو مرے خواب آستاں تک ہے
نہ رُک سکا ترا احساس جسم تک میرے
یہ سلسلہ تو مری رُوح میری جاں تک ہے
ہر ایک سانس میں اُنکے ہے وَرۡد کی خوشبو
جو سوچتے تھے کہ بس وَرۡد گلستاں تک ہے