ہر ایک شخص میں مجھ کو وہ دیکھتا کیوں ہے
مجھے گنوا کے وہ مجھ سا ہی ڈھونڈتا کیوں ہے
اسے جو پیار ہے مجھ سے تو پھر ملے مجھ کو
مجھے وہ ہجر کی زد میں اجاڑتا کیوں ہے
وہ صرف مجھ کو دکھاۓ یہ حسن و ناز و ادا
ہر ایک شخص کو الجھن میں ڈالتا کیوں ہے
وہ چاہے جس سے کرے پیار پر کرے تو سہی
وہ روز پیار کے خیمے اکھاڑتا کیوں ہے
سوال کر کے مجھے اس نے لاجواب کیا
کہ رات دن تو مرے پیچھے بھاگتا کیوں ہے
کبھی تو اپنے بھی اندر وہ خامیاں ڈھونڈے
زمانہ میرے گریباں میں جھانکتا کیوں ہے
جو صرف میرا ہے باقرؔ وہ صرف میرا رہے
وہ سارے شہر میں الفت کو بانٹتا کیوں ہے