Add Poetry

ہر بار ہوا ہے جو وہی تو نہیں ہوگا

Poet: آلوک شریواستو By: مصدق رفیق, Karachi

ہر بار ہوا ہے جو وہی تو نہیں ہوگا
ڈر جس کا ستاتا ہے ابھی تو نہیں ہوگا

دنیا کو چلو پرکھیں نئے دوست بنائیں
ہر شخص زمانے میں وہی تو نہیں ہوگا

وہ شخص بڑا ہے تو غلط ہو نہیں سکتا
دنیا کو بھروسہ یہ ابھی تو نہیں ہوگا

ہے اس کا اشارہ بھی سمجھنے کی ضرورت
ہوگا تو کبھی ہوگا ابھی تو نہیں ہوگا

دو چار گڑے مردے اکھاڑیں گے کسی روز
ہر بار نیا جھگڑا کبھی تو نہیں ہوگا

کچھ اور بھی ہو سکتا ہے تقریر کا مطلب
جو آپ نے سمجھا ہے وہی تو نہیں ہوگا

ہر بار زمانے کا ستم ہوگا مجھی پر
ہاں میں ہی بدل جاؤں کبھی تو نہیں ہوگا
 

Rate it:
Views: 1
14 May, 2025
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets