ہر سو سینے میں سناٹا رہا
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaہر سو سینے میں سناٹا رہا
پھر کون یہاں آتا جاتا رہا
جھونکا تھا کوئی ہوا کا شاید
جو در درد دل کھٹکھٹاتا رہا
کتنا گہرا ہوا رشتہ ان سے
میں بھولاتا رہا وہ یاد آتا رہا
ہمت نہ ہارا طوفان میں بھی پھنس کے
ساحل کی طرف ہاتھ بڑھاتا رہا
آئے گا ضرور میرے خواب میں
لوریاں دے خود کو سولاتا رہا
حجاب میں رہے کے بھی ظلم
لذت ذوق اور بھڑکاتا رہا
کس کے واسطے تو قرباں ہوا اے دل
کون تھا جو تجھے بھی بہکاتا رہا
امتحاں میرے جذبات کے تو لے گا بھی کتنے
تو کانٹے میں تیری راہوں میں پھول بچھاتا رہا
ارشد اب سمجھا اس کی مکاریوں کو
پہلے سمجھتا نہ تھا میں سمجھاتا رہا
More Love / Romantic Poetry






