Add Poetry

ہر شخص کی شخص سے شکایت بڑہ چکی ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

ہر شخص کی شخص سے شکایت بڑہ چکی ہے
یہاں طعن اور تشنیع کی روایت بڑہ چکی ہے

کوئی تکبر سے کہتا ہے کوئی کہہ کر مکرتا ہے
روز کے معمول یہی اشاعت بڑہ چکی ہے

عہد و شرط پہ بڑا شور و غل جہاں میں
رسم سنجیدگی میں بھی عداوت بڑہ چکی ہے

کوئی بھی دامن کہیں باضابطہ نہیں رہتا
دغاؤں کی بھی باطل عنایت بڑہ چکی ہے

یہاں زبان بھی عیاں کچھ نہیں کرتی
نگاہ ہی نگاہ میں رسالت بڑہ چکی ہے

وہ سب تقلیدیں اب مثالیت پر ہی آگئی
وعظوں کی بے جا یہ وضاحت بڑہ چکی ہے

فرد ارمان کے خلاف دستور ہیں مزاج
ابکہ فنائی کی سنتوشؔ علامت بڑہ چکی ہے

 

Rate it:
Views: 312
06 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets