ہر طرف اک شباب ہے ساقی

Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 ہر طرف اک شباب ہے ساقی
آرزوئے شراب ہے ساقی

مائل انقلاب ہے ساقی
حسن پھر بے نقاب ہے ساقی

پھر جوانی کا آگیا موسم
پھر ادائے حجاب ہے ساقی

جاہ و حشمت کی ہے طلب کس کو ؟
بس سوال شراب ہے ساقی

لہر اٹھی ہے ساغر دل میں
کیا عجب پیچ و تاب ہے ساقی

وہ ، جسے مے سے کچھ نسبت ہے
آدمی، کامیاب ہے ساقی

کیا گناؤں صفات ساغر کی
یہی تعبیر خواب ہے ساقی

ہر نئی لہر اک نیا مضموں
کیسی روشن کتاب ہے ساقی

دیکھئے مے پرستوں کا چہرا
پرتو آفتاب ہے ساقی

ہجو مے کرنے والوں کے گھر میں
ہر گھڑی اضطراب ہے ساقی

میکدے میں جو مانگی جاتی ہے
وہ دعا مستجاب ہے ساقی

آج شیشے پہ شیشہ لوٹ گیا
کون مست و خراب ہے ساقی

حسن میں لاکھ پیچ و تاب سہی
عشق سادہ نصاب ہے ساقی

مضطرب جس نے آدمی کو کیا
روش اجتناب ہے ساقی

تیری نسبت کے صدقے رومی پر
کرم بے حساب ہے ساقی

 

Rate it:
Views: 547
13 Jan, 2011