اے پیار کے دیوانے تری بات پہ سر خم ہے
ہر طرف محبت ہے ، تری یاد کا عالم ہے
مقبول زمانے میں ان کے ہی تو نعرے ہیں
" اندازِ بیاں جن کا شعلہ ہے نہ شبنم ہے"
جس پیڑ پہ چڑیوں کا اک رین بسیرا تھا
اُس پیڑ پہ وقتِ سحر کیا پھوٹتی سرگم ہے
اب بھولنا چاہوں تو مرے دل میں برستا ہے
ہر حال میں رہتا ہے جیسا بھی وہ موسم ہے
اس شہرِ تمنا میں دل خان ہوا میرا
جو جاں کو سکوں بخشے ایسا کوئی مرہم ہے
جو درد کی صورت ہی مرے دل میں اترتا ہے
اس جان کے در پہ وہ فرشتہ ہے یا آدم ہے
یہ تُو ہی بتا وشمہ کیسے میں مناؤں گی
جو کل بھی تھا نالاں یہاں ،جو آج بھی برہم ہے