ہر عذر کا خیال رکھتا چلے وہ خدا ہی تو ہے
میرے گذر کا خیال رکھتا چلے وہ خدا ہی تو ہے
تجھ سے تقدیروں کی نہ اب مانگ ہے کوئی
ہر محرم کا حال رکھتا چلے وہ خدا ہی تو ہے
خطاؤں اور خفگی سے بھر گیا خلقت میں خلل
ہر خطا کا خال بھرتا چلے وہ خدا ہی تو ہے
میں گر ہوں بھی تو فقط معدومیت سنتوشؔ
اِس اجر کا احوال دکھتا چلے وہ خدا ہی تو ہے