چندا ہے چاندنی ہے خوشبو یا ستارا ہے
لفظوں کے آئینے میں ہر عکس تمہارا ہے
تیری ہی عنایت سے کلیاں کھلی ہیں ہر سو
پھولوں کو تتلیوں کو تیرا ہی سہارا ہے
اس سادگی پہ جاناں مر جائے نہ زمانہ
مجنوں سے پوچھتے ہو کیا عشق کنارا ہے
کیا تجھ کو میں بتاؤں کہتے ہیں کسے جینا
اک زہر تھا جو میں نے سینے میں اتارا ہے
اتنا بھی مان کیسا منزل کو پا کے تیرا
اس راہ منازل کو ہم نے ہی سنوارا ہے
میری ہر گھڑی کا جھومر میری ہر خوشی کا محور
تیری جستجو میں میں نے جو وقت گزارا ہے