ہر لفظ ہے تیرا آئینہ
تیرے رو برو جو میں رہو
تیری سوچ میں بس میں ہی میں
تجھے کیسےخود سے نکال دوں
تیرا آ شیاں خوشیوں میں کھلا رہے
گلہ کبھی زندگی سے نہ رہیں
خالی رہے تھے جو ہاتھ عمر بھر
اچانک محبتوں سے وہ بھر گئے
میں قابل کہاں کہ صلہ بھی دوں
بس تیری زندگی کی حرف دعا بنوں