ہر ملاقات میں لگتے ہیں وہ بیگانے سے
Poet: اے جی جوش By: مصدق رفیق, Karachiہر ملاقات میں لگتے ہیں وہ بیگانے سے
 فائدہ کیا ہے بھلا ایسوں کے یارانے سے
 
 کچھ جو سمجھا تو مجھے سب نے ہی عاشق سمجھا
 بات یہ خوب نکالی مرے افسانے سے
 
 زندگی اپنی نظر آنے لگی صرف سراب
 کبھی گزرے جو دل زار کے ویرانے سے
 
 ایک پل بھی نہ ٹھہر پاؤ گے اے سنگ زنو
 کوئی پتھر کبھی لوٹ آیا جو دیوانے سے
 
 تم کو مرنا ہے تو مرنا مرے گل ہونے پر
 شمع کہتی رہی شب بھر یہی پروانے سے
 
 پھر نہ دیکھا تجھے اے جوشؔ سکوں سے بیٹھا
 جب سے اٹھا ہے تو اس شوخ کے کاشانے سے
  
More Love / Romantic Poetry






