کالی گھٹا آئی اور آ کے چلی گئی
بات دل میں آئی اور آ کے چلی گئی
اک نظر دیکھنے کو بیتاب تھے ہم
وہ کوئی جلوہ دکھائے بنا ہی چلی گئی
اُسے سپنے میں دیکھنے کو ہم چلے
نیند ہمیں آئی نہیں اور رات چلی گئی
اُس کے کتے سے ہی پھر کر لی دوستی
وہ آئی اور ہمیں بھی پچکار کے چلی گئی
جاوید دماغ اُس کا نہیں ہمارا خراب ہے
ہمیں وہ ہماری اوقات دکھا کے چلی گئی