ہماری زندگی کا اتنا ہی فسانہ ہے
کاغذ کی کشتی ہےسیلاب کازمانہ ہے
ہماری محبت زمانے سے جدا ہے
جومر کر نہ ٹوٹے ایسا یارانہ ہے
میرے دل کہ تار بھی ٹوٹے ہیں
کوئی خوشیوں بھراگیت بھی گاناہے
اپنی شاعری بھی منفرد ہے
انداز بھی سب سےجداگانہ ہے
اپنے اشعار کا سہارا لے کر
روٹھے یار کو منانا ہے