ہمارے پیار کی دھوم سرعام ہورہی ہے
میرےساتھ تو کیوں بدنام ہو رہی ہے
آنکھوں سے اتنی دور ہوتے ہوئے بھی
میرےتصور میں وہ ہم کلام ہورہی ہے
ان کی ذات کو کس بات کا غم ہو گا
راتوں کی نیند ہماری حرام ہو رہی ہے
آ اصغر ہم اپنی آخری آرام گاہ کو چلیں
اب ہماری زندگی کی شام ہو رہی ہے