ہمیں بد نام کرنا نہ خیالِ خام ہو جائے
Poet: Dr. Riaz Ahmed By: Dr. Riaz Ahmed, Karachi.ہمیں بد نام کرنا نہ خیالِ خام ہو جائے
کہیں اس کا مخالف ہی نہ سارا گام ہو جائے
بنا دئیے وضاحت بھوگ لی، جو دی سزا تو نے
کہیں چرچا تیرا دنیا میں سرِ عام ہو جائے
نہیں آتے ہیں تیرے در پہ نہ ہی نامہ بر مِرا
کہیں تو اپنے ہی کوچے میں نہ بد نام ہو جائے
زبانیں روکنا مشکل ہے کبھی مل تو لیا کر
یوں تیرا ترکِ تعلق کہیں الزام ہو جائے
اگر یہ بے رخی تیری ادا رہنی ہے یوں شب بھر
تو کیوں نہ الوداع ہی تجھ سے سرِ شام ہو جائے
اسے کہنا میری دیکھے بنا نہ جان نکلے گی
اے سن بادِ صبا جیسے بھی ہو یہ کام ہو جائے
تو اُس کو حال دینا اس طرح ، کہ تو تو ہے شاہد
کہ اُس سنگدل کا دل ، کچھ دیر کو ہی رام ہو جائے
اُسے کہہ دو کہ اُس کا گورکن مصروف ہے کچھ دن
قتل ہم کو کرے وہ ، پہلے انتظام ہو جائے
اماوس رات رک جا، نہ بجھائے مجھ کو زمانہ
چراغِ سحری بجھ جا ، اس سے پہلے بام ہو جائے
میرے حالات سن کے خوش نہ ہو وہ ، اس لئے ریاض
دعا کر میری زندگی کا اختتام ہو جائے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






