ہمیں تو بنایا تھا خدا نے عشق درمیاں رکھ کر

Poet: ثوبیہ انمول By: sobiya Anmol, Lahore

ہمیں تو بنایا تھا خدا نے عشق درمیاں رکھ کر
چلتی رہی بیس برس چاہت کا سر پہ آسماں رکھ کر

نابینا ہی رہیٗ کچھ تو دے گئی بے خودی مجھے
دل میں یقینِ خدا رکھا ٗ لب پہ فغاں رکھ کر

اشک نکلے تو رُخسار سے ہی پی لیے میں نے
درد نکلا تو پھر لے لیا میں نے دلِ ناداں رکھ کر

وہم و گمان سے نکل کر چلے آ ؤ بحرِ بے کراں بن کر
مجھے جانا ہے سنسار سے پریت کی داستاں رکھ کر

کہ میں ڈوبنے پہ ہوں ، خاور سے باختر چلے آ ؤ
مجھے فناہ نہ کر دےآشفتگئ اِنتظار بے زباں رکھ کر

آ شوبِ حیات نے توڑ ڈالا ہے تمہارے بغیر مجھے
اِک سعادتِ دیداردےجاؤ زمانے پہ خودکوعیاں رکھ کر

اے! گمشدہ محبت مل جا کہ مَنتیں پوری کر دوں
موت کچل نہ دے مجھے یونہی بے ایماں رکھ کر

Rate it:
Views: 448
25 Oct, 2018