ہم ایک ہی نظر میں کر بیٹھے انتخاب
پھر کہہ کے اسلام و علیکم کمایا ثواب
کچھ اور متاثر ہوئے انداز بیاں سے
جب خوبصورت سے لبوں پہ پایا جواب
ہوئی محنت سے ان کے دل میں رواں
پڑھنے لگے وہ عشق و محبت کی کتاب
رفتہ رفتہ پھر بڑھنے لگے سلسلے
وہ کرنے لگے ہم سے محبت بے حساب
کی چھپ چھپ کے چند روز ملاقاتیں
ہر وقت رہتا دل ملنے کو بے تاب
مجبور تھے کہ اک وسرے سے دور ہوئے
جب زمانے نے کیا ہمیں بے نقاب
اس کی شوخ شوخ ادائیں ستانے لگی
پیار بننے لگا دھیرے دھیرے عذاب
نہ راتوں کو نیند تھی نہ دن کو سکوں
عہد و پیماں لگے ہونے خراب
جب غیروں نے کیں کچھ مہربانیاں
آخر ہو گیا ویراں گلستاں شاداب
لکھا جو میں نے یہ ہے اک خواب
مگر اس سے ملنے کو دل ہے بےتاب