اپنے کمرے کی کھڑکی سے ہم تیری راہ دیکھتے رہتے ہیں
تیرے شہر سے آتی ہوا ہم محسوس کرتے رہتے ہیں
انتظار ہے تری آمد کا اب آ بھی اے گل بدن
ترا ذکر محفلِ یاراں میں ہم اکثر کرتے رہتے ہیں
بےکاری میں اک لمحہ بھی نہیں گزارتے ہم جانِ جاں
پڑھائی کے بہانے رکھی کتاب میں تری تصویر دیکھتے رہتے ہیں
اس مطلبی دنیا کا یہ شہر چھوڑ جائیں ہم
مگر وہ آ رہے ہیں اسی انتظار میں جیتے رہتے ہیں
ڈرتے ہیں ساتھ چھوڑ نہ جائے آزاد یہ زندگی پہلے
آئی اُن کی مر جائیں ہم پر یہ دعا کرتے رہتے ہیں