ہم جب انہیں دکھاتے ہیں دل کے چھالے
مجھ سے ان کاسبب پوچھتے ہیں دل توڑنےوالے
اب سمندر کنارےکھڑےرونے سےکیاحاصل
ہم نے خود ہی کشتی کردی طوفاں کےحوالے
اب ہم سے اشکوں کاسیلاب دیکھانہیں جاتا
بےساختہ چھلک جاتے ہیں آنکھوں کےپیالے
زندگی میں غم کہ اندھیروں کہ سوا کچھ نہیں
نہ جانے کب طلوع ہوں گے خوشیوں کےاجالے
اسے اصغر پہ پیاربےپناہ پیار آنے لگے
جو وہ دیکھ لے میری آنکھوں کےنالے