ستم کرو کہ کرم کرو گلہ ہم نہیں کرتے خزاں میں پھول یقیناً کھلا نہیں کرتے بُھلاؤ شوق سے مگر یاد رہے تم کو ہم جیسے لوگ دُوبارہ ملا نہیں کرتے