ہم قلم کو نوچکے کئی اشک گرالیتے ہیں
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiہم قلم کو نوچکے کئی اشک گرالیتے ہیں
کچھ لوگ غم کو کتنا اچھا لکھ لیتے ہیں
واہ دنیا کی دید تھی جس کو راہ سمجھ بیٹھے
بے سہاروں کے سورج پھر کس طرح ڈھلتے ہیں
پیار اور خوشبوء کو پوشیدہ کرکے دیکھ لو
شگون فال فراق پھر کس طرح بڑھتے ہیں
میں نے اغلب مانگا تھا کہ احتمال کہاں ہوئا
ہاں پھر اس موجد سے ہی مقدر دیکھتے ہیں
ان گنت حق تلفیاں زمانے سے ملی بلکہ
ہر ضرر کو سانس کے کتنا قریب سمجھتے ہیں
قسمت کے ستون ملے تو کہیں گے سنتوش
ابکہ جو حال ہے اسے ہی تقدیر کہتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






