بہت قریب تھی میں ُاس کے
پر وقت نے دور کر دیا
میں نے روکا بہت ُاسے
پھر نجانے ُاسے کس نے مجبور کر دیا
ُاس کی آنکھوں میں
کبھی بیوفائی نا دیکھی تھی
شاید! ُاس کی آنکھوں نے
ہی مجھے مغرور کر دیا
ُاس مہکتے چہرے میں
آخر کیا بات تھی لکی
جب بےقصور ہو کر بھی
ہم نے خود کو کنگار کر دیا
ُاس کے لہجے میں کتنی
مٹھاس تھی جو وہ بولتا رہا
اور ہم نے اپنا سب کچھ
ُاس کے نام کر دیا
وہ ہمیں پکارنے کا کیا انداز تھا
کہ باتوں ہی باتوں میں
ہم نے خود کو ُاس کا غلام کر دیا