ہم پر ہے انھیں شک کہ دغا ہم بھی کریں گے
بدنامی ناموس وفا ہم بھی کریں گے
لازم تو نہیں تیری طرح سنگدل ہی بنیں ہم
ہاں دل کو مگر سخت ذرا ہم بھی کریں گے
شعلے سے لپٹ مرتا ہے پروانہ خوش بخت
اب تم سے مگر دور جلا ہم بھی کریں گے
تجھکو بھی کبھی عشق ہو خود جیسے کسی سے
اب حق میں تمھارے یہ دعا ہم بھی کریں گے
یادوں کو تری دل میں کبھی بسنے نہ دیں گے
جو تم نے ستم ہم پہ کیا ہم بھی کریں گے
اے واعظ و ناصح کچھ ہم سے نہ کہیو
اب ہجر کی راتوں میں پیا ہم بھی کریں گے
اے دشت نشیں تھوڑی جگہ ہم کو بھی دینا
اب تیری طرح صحرا میں رہا ہم بھی کریں گے
اچھا ہی ہوا دل پہ ہمیں چوٹ لگی ہے
اب دل سے ذرا یاد خدا ہم بھی کریں گے